پشتوانہ رکشا اتحاد بھرتیہ کی طرف سے ایک مددگار ہاتھ بڑھایا: آزادی کے دن رکشا گھسوٹوں کے لئے کھانے اور حمایت
اج 15 اگست یوم ازادی کے موقع پر ال بنگال رکشہ یونین کی جانب سے 300 رکشہ والوں کو کھانا کھلایا گیا اور انہیں راشن تقسیم کیا گیا۔ کیونکہ گزشتہ دنوں کی بات ہے ایک رکشہ چالک ہاتھ رکسا چلاتے ہوئے کلکتہ سے بہار چلا گیا۔ کی وجہ کے مغربی بنگال میں کلکتہ میں اب گزر بسر نہیں ہو رہا ہے۔ بات سوشل میڈیا میں وائرل کر رہی ہے یہ سن کر ہم لوگوں نے فیصلہ کیا کہ ایک ٹوکن 15 اگست کا دن کھانا کھلانے کے ساتھ راشن کا بندوبست کر دے۔ یونین کے جنرل سیکرٹری مختار علی جو تقریبا 24 25 سالوں سے ان کے لڑائی لڑ رہے ہیں ان کے لیے مستقل حل کے لیے مغربی بنگال کے وزیر اعلی ممتا بنرجی کو ایک میمرنڈم درخواست دیں گے کہ انے والے دنوں میں ان رکشہ والو نے جو کلکتہ سہر میں تقریبا ایک سو سال سے زیادہ خدمت کیا ہے۔ اس لیے انہیں سرکار مغربی بنگال کے شہری کی طرح مفت راشن، اولڈ ایج پینسل، ساستو ساتھی کارڈ ، اور ہر ایک وارڈ میں ماں کچن سے ان لوگوں کے لیے دین میں کھانے کا بندوبست کے علاوہ جو بھی سرکاری مراحات ہے ان میگنٹ لیور کو دیا جائے، ساتھ ہی ساتھ ان کے مالکان جو زیادہ تر مسلمان ہیں جو اپ 60 70 کی عمر کو پہنچ گئے ہیں وہ بھی یہ بزنس رکشہ کا اس لیے شروع کیے تھے کہ انہیں اپنا پیسہ بینک میں سود نہیں کھانا تھا مگر اب ان کی بھی ماسی حالت بہت خراب ہے لہذا اس بزنس کا متبادل راستہ سرکار نکالے اور ان غریبوں کی راحت کا بندوبست کرے۔ رکسا والوں کی ہمدردی میں بہت سارے لوگ جن میں راجیہ سبھا کے ممبر جناب ندیم الحق، محترمہ ریحانہ خاتون کونسلر، ، سری دو لال سیں ، تیری نرمل شا ہو پرویز رضا، محمد احتسام الحق، محمد شاہجہاں، سورن سنگھ،، رحمت اللہ خان، محمد محمود، اور کامران حسین نے اپنی ہمدردی اور ہر طرح سے تعاون دینے کا یقین دلایا