مودی سرکار کی بے حسی سے پریشان ملک کے چمپئن کراٹے کھلاڑیوں نے امیر الدین بوبی سے  کی مدد کی اپیل

کولکتہ: بھارتی کراٹے کھلاڑی عیش و عشرت کی زندگی گزار رہے ہیں۔ ان کی زندگی میں کسی چیز کی کمی نہیں ہے۔ انہیں حکومت کی طرف سے بھی ہر طرح کی مدد  ملتی ہے لیکن دوسری طرف ہمارے ملک میں کئی چیمپئن کراٹے کھلاڑی ہیں جنہوں نے ملک کے لیے کئی گولڈ میڈل جیتے ہیں، اس کے باوجود انہیں حکومت کی طرف سے کوئی مدد نہیں مل رہی ہے۔ ان میں سب سے بڑا نام ملک کی گولڈن گرل عائشہ نور کا ہے جنہوں نے بیرون ملک، ملک کے لیے کئی گولڈ میڈل جیتے ہیں لیکن آج تک مودی سرکار نے عائشہ کی ایک پیسہ بھی مدد نہیں کی۔ مرکز کی مودی حکومت کے رویہ سے مایوس عائشہ نور اور ان کی ساتھی حمیرا شامی نے کولکتہ کارپوریشن کے ایم ایم آئی سی امیر الدین بوبی سے مدد کی اپیل کی ہے۔
عائشہ نور اور حمیرا شامی کا تعلق انتہائی غریب گھرانے سے ہے۔ عائشہ کے والد کا برسوں پہلے انتقال ہو گیا تھا۔ وہ بچپن سے ہی مرگی  کی مریض ہے۔ اس کی ماں بڑی مشکل سے گھر چلا رہی ہے۔ اتنی پریشانیوں اور مشکلات کے باوجود عائشہ نے کراٹے کے مقابلوں میں اپنے جھنڈے گاڑ دیے ہیں۔ وہ کراٹے ورلڈ چیمپئن شپ میں ملک کے لیے کئی گولڈ میڈل جیت چکی

ہیں۔ اس کے علاوہ وہ کئی دوسرے مقابلوں میں بھی  کامیابی حاصل کر چکی ہیں۔
عائشہ نور ورلڈ کراٹے چیمپئن شپ میں دوبارہ منتخب ہو گئی ہیں۔ اس سال انہیں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ بھی دیا جائے گا، لیکن عائشہ کے سامنے ایک بار پھر وہی مشکل سوال کھڑا ہو گیا ہے کہ وہ کراٹے ورلڈ چیمپئن شپ میں شرکت کے لیے بنکاک کیسے جائیں گی۔ کیونکہ اس کے گھر کے حالات ایسے نہیں کہ وہ بنکاک جانے کی متحمل ہو سکے۔ حمیرا شامی کا بھی یہی حال ہے۔ حالات سے مجبور ہو کر عائشہ اور حمیرا نے امیر الدین بوبی کی طرف مدد کا ہاتھ بڑھایا ہے۔
بتا دیں کہ عائشہ اور حمیرا دونوں کولکتہ کے وارڈ 54 کی رہنے  والی ہیں۔ ٹی ایم سی کے سینئر لیڈر امیر الدین بوبی اس وارڈ کے کونسلر ہیں۔
عائشہ نور اور حمیرا شامی نے کہا کہ امیر الدین بوبی نہ صرف ہمارے وارڈ کے کونسلر ہیں بلکہ وہ ہمارے وارڈ کے سرپرست بھی ہیں۔ جب بھی ہم نے  اُن سے مدد مانگی ہے، اُنہونے ہماری توقع سے بڑھ کر مدد کی ہے۔ اس بار بھی ہمیں پوری امید ہے کہ وہ ہمیں مایوس نہیں کرینگے۔
عائشہ اور حمیرا نے کہا کہ ہمارا مقصد ملک کے لیے میڈل جیتنا ہے۔ حکومت کرکٹرز پر کروڑوں روپے خرچ کرتی ہے۔ ہم بھی ملک کے لیے کھیلتے ہیں لیکن حکومت ہمارے لیے کچھ نہیں کرتی۔ ان حالات میں ہم چاہتے ہیں کہ لوگ ہماری مدد کریں، تاکہ ہم کراٹے ورلڈ چیمپئن شپ میں گولڈ میڈل جیت کر ملک کا نام روشن کر سکیں۔

Leave a Reply

Shares